tag:blogger.com,1999:blog-8804232581165928864.post2961424872486310578..comments2022-09-01T13:17:43.851+05:30Comments on LitUrdu: سائیں بابا کا مشورہ — کنہیا لال کپورSarbakafhttp://www.blogger.com/profile/14532797594298636576noreply@blogger.comBlogger2125tag:blogger.com,1999:blog-8804232581165928864.post-26249731031672066952022-08-31T13:11:21.705+05:302022-08-31T13:11:21.705+05:30کنہیا لال کپور عام طور سے طنز و مزاح کے لکھاری ہے۔...کنہیا لال کپور عام طور سے طنز و مزاح کے لکھاری ہے۔۔۔ اور جب ایک طنزو مزاح کا ادیب اس طرح سنجیدگی سے اپنی بات سمجھانے کی کوشش کرتا ہے تو مجھ جیسے قاری کو دھچکہ لگتا ہے ۔۔۔ کیوں کے کنہیا صاحب ہمیشہ ہی اپنی بات کو شکر کی چاشنی میں ڈبو کر پیش کرتے ہیں ۔۔۔ اور اسی وجہ سے اس افسانے کو پڑھتے ہوئے سیکھ سے زیادہ تعجب کا احساس ہوتا ہیں ۔۔ مدثر خاکسارhttps://www.blogger.com/profile/04754311534991317835noreply@blogger.comtag:blogger.com,1999:blog-8804232581165928864.post-34180305698528043962020-11-02T16:19:56.268+05:302020-11-02T16:19:56.268+05:30یہ افسانہ… فلسفیانہ انداز میں فلسفیوں پر چوٹ ہے، و...یہ افسانہ… فلسفیانہ انداز میں فلسفیوں پر چوٹ ہے، وہ بھی ایسی کہ منہ سے چٹخارہ نکل جائے۔ غیر ضروری سنجیدگی اور اکڑو پن چھوڑ کر بچپنے کی طرف بلاتی تحریر۔ میرے پسندیدہ ترین افسانوں میں سے ایک!<br />آخری میں موجود مصرع جو غالباً غالب کے "اک تیر میرے سینے میں مارا کہ ہائے ہائے" کی بدلی ہوئی شکل ہے، اس کے آخر میں ایک رکن کی عدم موجودگی ذرا کھلی۔ البتہ میں نے تصور کی دنیا میں مسٹر وائے بن کر لکڑی کی جھنکار پر یوں وزن پورا کر لیا ہے:<br />مارا وہ تیر سینے میں میرے کہ جھنن جھن<br />اللہ اللہ خیر صلا! میں کنہیا کا ایڈیٹر ہوتا تو فائنل افسانے میں یونہی چھاپتا۔Shakeeb Ahmadhttps://www.blogger.com/profile/17653459503215179964noreply@blogger.com